By: Suhail Ahmad
اب کوئی غفلت نا اب کوئی ندامت چاہیے
سرحدیں محفوظ ہوں ایسی حقیقت چاہیے
اتنے دن میں چپ رہا سہتا رہا سارے ستم
آج مجھ کو لب کشائی کی اجازت چاہیے
ڈال کر آنکھوں میں آنکھیں بات ان سے کر سکے
دوستو اس بار کچھ ایسی قیادت چاہیے
دوست بن کر دشمنی کا وار جس نے ہے کیا
اس منافق پر یہاں ڈھانی قیامت چاہیے
روز و شب کرتا رہے جو دیس میں خرمستیاں
ایسے سلطاں سے ہمیں کرنی بغاوت چاہیے
جس نے اپنی جان کو قربان دھرتی پر کیا
اس محافظ سے ہمیں کرنی محبت چاہیے
آے دن پامال کرتے ہیں ہماری حرمتیں
دوستی ان سے نہیں ہم کو عداوت چاہیے
جس نے سرحد پر مری شب خون مارا ہے سہیل
اب نا وه مجرم کہیں مجھ کو سلامت چاہیے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?