By: Dr.Zahid Sheikh
ترس گو میری مصیبت پہ کھا رہا ہو گا
مگر وہ میری ہنسی یوں اڑا رہا ہو گا
مری غریبی کا یوں بھی اڑائے گا وہ مذاق
فضول چیزوں پہ دولت لٹا رہا ہو گا
مرے خلوص کا مجھ کو صلہ ملے گا یہی
ہر ایک بات پہ مجھ کو ستا رہا ہو گا
کرو گے جتنی بھی عزت کسی خبیث کی تم
نظر سے اتنا ہی تم کو گرا رہا ہو گا
جسے دلاؤ گے تم زیست میں مقام کوئی
وہی نشان تمھارا مٹا رہا ہو گا
رہو گے جس کے اندھیروں میں روشنی بن کے
وہی چراغ تمھارا بجھا رہا ہو گا
کہا تو سچ ہے مگر پڑھنے والوں کو زاہد
کلام میرا یہ شاید نہ بھا رہا ہو گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?