By: جنید عطاری
وہ ملے غم کہ بس شمار گئے
جنہیں پھر خُوں ہوئے سہار گئے
جانیے تھی وہ زندگی کس کی
مرتے دم تک جسے گزار گئے
مجھ سے راتیں مری نہ ہوئیں بسر
دن مرے دِن مجھے بسار گئے
کبھی سوچا بھی تُو نے تیرے سبب
کتنوں کے خُود سے اختیار گئے
دکھ یہ ہے کہ وہ کلی نہ پھول ہوئی
اور یہ غم اُس کلی سے خار گئے
غمِ ہجراں میں کیا نہ کھویا گیا
چیتھڑے تک بدن کے تار گئے
ہمیں بخشا گیا فراق اپنا
قرض تھا اُن پہ، سو اُتار گئے
ہوئی کربل بپا جب اُٹھ کے ہم
اُس گلی سے دِوانہ وار گئے
رن میں افسوس قتل نہ ہو سکا
ہائے قسمت کہ خالی وار گئے
میں تلاشِ رقیب میں تھا غرق
کیا خبر یار کب سِدھار گئے
کتنے ہی آستاں ہوئے ویران
کتنے مقبول خاک و خوار گئے
آخرش جیت کس کی پیاری تھی
جس کی خاطر ہر اِک سے ہار گئے
ہمیں عادت تھی روز مرنے کی
یُوں ہمیں چھوڑ جاں نثار گئے
پیتا اب بھی ہوں لڑکھڑاتا نہیں
مے کشی رہ گئی، خمار گئے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?