By: Anwar Masood
درمیاں گر نہ ترا وعدۂ فردا ہوتا
کس کو منظور یہ زہر غم دنیا ہوتا
کیا قیامت ہے کہ اب میں بھی نہیں وہ بھی نہیں
دیکھنا تھا تو اسے دور سے دیکھا ہوتا
کاسۂ زخم طلب لے کے چلا ہوں خالی
سنگ ریزہ ہی کوئی آپ نے پھینکا ہوتا
فلسفہ سر بہ گریباں ہے بڑی مدت سے
کچھ نہ ہوتا تو خدا جانے کہ پھر کیا ہوتا
ہم بھی نوخیز شعاعوں کی بلائیں لیتے
اپنے زنداں میں اگر کوئی دریچہ ہوتا
آپ نے حال دل زار تو پوچھا لیکن
پوچھنا تھا تو کوئی اس کا مداوا ہوتا
دست مفلس سے تہی تر ہے سفینہ انورؔ
اس پہنچنے سے تو ساحل پہ نہ پہنچا ہوتا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?