By: Samia Bashir
سنگ ودر میں بھی آبلہ پا, سا بنا رکھا ہے
یا مہر ثبت ہے جو لبوں پہ لگا رکھا ہے
آغوش سکوں میں بھی کچھ تو ہے ورنہ
پھر آخر کیوں یہ طوفاں سا اٹھا رکھا ہے
کیا جانے , اب کے در مقصد حیات
پل دو پل کا سلسلہ اور مسافتوں میں روا رکھا ہے
یہ کیا فکر ہے در زمیں و زماں
ہر حد نے بھی تو لا محدود بنا رکھا ہے
اکیلی ہی اس رخت سفر میں نہیں ہوں سمیعہ
کوئی تو ہے جو نگارش میں روا رکھا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?