By: ناظم زرؔسنّر
خیالِ حور میں اِس طرح اُس کے پاس رہا
دیے بجھا کے بھی رات اُس کا دل اداس رہا
حروف آپ کے خط کے تمام رات جلے
ہمارے پاس نہ کوئی بھی اقتباس رہا
مرے قریب رہے، مجھ سے اجنبی ہی رہے
میں اُن کے پاس رہا، اُن سے ناشناس رہا
غلط پتے پہ مرے غم چلے گئے کل شب
میں سو گیا تھا، کوئی اور محوِ یاس رہا
میں بےوفا سہی۔ مجھ سے وفا نصیب کسے
تری نظر میں ہے کوئی وفا شناس رہا؟
حساب تیری جفاؤں کا مل سکا نہ مجھے
مجھے تو شب پہ قیامت کا ہی قیاس رہا
حسین آپ ہیں لیکن فقط ستارہ ہیں
میں کائنات کا شب ماپتا رداس رہا
جو تشنگی کو بجھا سکتا تھا مرے دل کی
لبوں سے دور ہمیشہ ہی بن کے پیاس رہا
نہ آپ حسن کی بےمہریوں سے واقف تھے؟
تو لب پہ آپ کے کیوں حرفِ التماس رہا؟
کلی ہے باحیا ناظؔم کہ بالباس تو ہے
کھلا جو پھول ہمیشہ ہی بےلباس رہا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?