By: purki
پھولوں کے ساتھ کانٹے ہوتے ہیں
پتھر پھر بھی چکنے ہوتے ہیں
کچھ پتھر بھی نوکیلے ہوتے ہیں
لیکن پھر بھی اپنے ہوتے ہیں
انسانوں میں کوئی کوئی کڑوا ہوتا ہے
لیکن ان میں اکثر میٹھا ہوتا ہے
حالات کے تھپیڑے کھاکرانساں سیدھا ہو جاتا ہے
جس طرح پانی میں پتھر ایک جیسا ہوجاتا ہے
کبھی نہ کبھی تو پردیسی گھر کو لوٹتے ہیں
کب تک کوئی پردیسی پردیس میں ٹکتے ہیں
کچھ تو جاکر کھو جاتے ہیں گوروں کی جنت میں
ہم تمھیں خوابوں میں دیکھیں اپنے ہی جنت میں
ہماری محبتیں ہماری چاہتیں سب تم بھول گئے
یاد رہا تو بس اتنا کہ ہم نے تم پر بہت ستم کئے
یہ دوری کا ستم آج نہیں تو کل تم نے سہنا تھا
کوئی آخر کب تک کسی کا سہارا بننا تھا
کچھ سختیاں سہہ کر ہی آدمی انساں بنتا ہے
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے کوئی آدمی کب انساں بنتا ہے
بچپن سے ہی تو پورے خانداں کا لاڈلا تھا
جب ہی تو تو ہمارے کنٹرول سے باہر تھا
ٹھیک سے رہتا ٹھیک سے پڑھتا
تو یوں نہ کبھی تو لندن پونچتا
ہم تو تیرے ساتھ مخلص تھے
پر تو ہی اپنے ساتھ مخلص نہیں تھا
شاید یہ تقدیر کا فیصلہ تھا
اسی لئے تو پڑھائی سے بھاگتا تھا
ہم نے تیرے لئے ہمیشہ اچھا سوچا تھا
پر تیری تقدیر میں لندن جانا تھا
پیسے کمانے کے ساتھ کچھ علم و ہنر بھی سیکھ لو
دنیا میں عزت و وقار سے رہنا ہے توخود کو سنوارلو
ہماری دعائیں ہر دم تیرا ساتھ رہے گا
تو جہاں بھی رہے شاد و آباد رہے گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?