By: احسن فیاض
جو کچھ بھی تھا اس کے پاس یہاں چھوڑ گئی
جاتے جاتے بھی وہ ایک اور احساں چھوڑ گئی
کیا خبر تھی کے اسے تاریکیاں کرینگی رخصت
سیاہیِ لیل میں وہ اپنے کئی ارماں چھوڑ گئی
کہاں ہے کیسی ہے کس کے ساتھ ہے وہ اب
غضب ستاتے ہیں کچھ آج کل گماں چھوڑ گئی
مجھے اب اس گھر میں کچھ صاف نظر نہیں آتا
ایک آگ تھی جو ساتھ لے کے دھواں چھوڑ گئی
احساسِ شفقت و غیرتِ نفس کے درمیان وہ
کر کے مجھے پشیماں و پریشاں چھوڑ گئی
ترس گئے گوش و چشم رو و گفتار کو تیرے اب
تو کتنی اذیتوں میں ڈھلا ایک انساں چھوڑ گئی
یہ رونق یوںہی مختصر رونق تھی اس گھر کی
جو گھر تھا ہی ویران اسے ویراں چھوڑ گئی
وہ وسعت نہیں کے یہ چیزیں اب تو سمیٹ لوں
بکھری ہیں وہاں چیزیں وہ جہاں چھوڑ گئی
کچھ تو ویسے ہی زمانے کے گھاو تھے گہرے
کچھ تو کر کے بےحال وہ مہرباں چھوڑ گئی
کب اس کے بچھڑنے کو سودا نے کیا تھا تسلیم
خیال و خواب و وقارِ وہم حیراں چھوڑ گئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?