By: Shahzad anwar khan
کرم پر کرم کرنے والے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں
چلائی نہیں مشنری بجلیوں پر
بنایا ہے کھانا سبھی لکڑیوں پر
نہ ٹی-وی ،نہ ہیٹر میرے پاس میں ہے
نہ پنکھانہ کولر میرے پاس میں ہے
لگاتار بل گھر میں ڈالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں
میری زیست پل پل میں بکھری پڑی ہے
جو ہے پاس بی-اے کی ڈگری پڑی ہے
نہ سروس ملے ہے سوا روپئے کے
نہ کوئی چلے ہے ہوا روپئے کے
اب امّید کے سب اجالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں
سلامت رہے اے خدا چھت میری یہ
شکستہ مکاں ہی وراثت میری یہ
اتی کرم والوں نے گھر بار توڑا
یہ پھٹ پات کا سارا بازار توڑا
غریبوں کے منہ سے نوالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?