By: zain shakeel
ہجر کے سارے دکھ دہرانے لگ جاؤں
یا پھر تجھ سے بات چھپانے لگ جاؤں
تنہائی سے باتیں کرنا سیکھا ہے
کنکر سے دریا بہلانے لگ جاؤں
آوازوں پر میرا زور نہیں چلتا
خاموشی کے گیت سنانے لگ جاؤں
اوجھل کر کے خود کو اپنی آنکھوں سے
پھر خود کو آواز لگانے لگ جاؤں
یعنی میں پہنا لوں چہرے پر چہرا
میں بھی تیرے ساتھ زمانے لگ جاؤں؟
پچھلی رات کو رات بھٹکتے دیکھی ہے
سورج کو یہ خواب سنانے لگ جاؤں
جب اندر کے شور کو چُپ سی لگ جائے
میں خاموشی سے چلّانے لگ جاؤں
رات ڈھلے اور چاند کے اوجھل ہونے پر
سورج کو میں آنکھ دکھانے لگ جاؤں
زینؔ کوئی تدبیر تو ہو اس کی خاطر
اس کے شہر میں آنے جانے لگ جاؤں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?