By: Khalid ROOMI
اغیار کا ہوا ہے طرف دار آجکل
اڑتا ہے کن ہواؤں میں دلدار آجکل
ہوتی ہے گفتگو پس دیوار آجکل
دیتے ہیں نت نئے ہمیں آزار آجکل
غمزے وہ الحفیظ ، تبسم وہ الاماں !
ہے ایک قہر حسن کی سرکار آجکل
ان کی ادائے ناز قیامت کی ترجماں
یارو ! غضب ہے شوخیء گفتار آجکل
ہر ہر قدم پہ فتنے اٹھائے چلی گئی
مستی میں ہے وہ چشم فسوں کار آجکل
ہم لوگ کب کے دیر و حرم سے گزر چکے
چھوٹے نہیں ہیں سبحہ و زنار آجکل
کس کو سنائیں درد و الم کا یہ ماجرا
ملتا نہیں ہے غم کا خریدار آجکل !
کردار میں فریب، سخن مصلحت، دروغ
باقی کہاں ہے بات کا معیار آجکل
دشت جنوں میں لائی ہیں کچھ ایسے وحشتیں
بھاتے نہیں ہمیں گل و گلزار آجکل
رومی کی بات کا نہ برا آپ جانئے
رہتا ہے وہ تو خود سے بھی بیزار آجکل
اپنا یہی ہے اب تو شب و روز مشغلہ
رومی کے پڑھتے رہتے ہیں اشعار آجکل
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?