By: Dr.Zahid Sheikh
ہر ایک سو وہی منظر دکھائی دیتا ہے
ہر ایک چیز میں دلبر دکھائی دیتا ہے
وہ مجھ سے دور سہی پر دکھائی دیتا ہے
کہ میرے خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے
تو کاش دیکھ لے ظاہر سے ہٹ کے بھی جو کہیں
مرے وجود کے اندر دکھائی دیتا ہے
ملا ہے دیر کے بعد پھر وہی گلے شکوے
شکائیتوں کا تو دفتر دکھائی دیتا ہے
مزاج میں کہیں آوارگی نہ آ جائے
آ میرے پاس تو بے گھر دکھائی دیتا ہے
تری آغوش بھی دکھ میرا کم نہ کر پائی
وطن کا حال جو ابتر دکھائی دیتا ہے
فریب کھا کے محبت کا شہر چھوڑ گیا
وہ اب ویرانوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے
ملی نہ اس کو پزیرائی اس زمانے میں
جو شخص فن کا سمندر دکھائی دیتا ہے
تو اپنے ظاہر و باطن کو ایک کر ملا
سبق تو خیر کا خود شر دکھائی دیتا ہے
اے کاش ساس بہو ہوں سہیلیوں کی طرح
کہ ان کا جھگڑا تو گھر گھر دکھائی دیتا ہے
کہیں تو بیوی کنیزوں سی نظر آتی ہے
کہیں غلام بھی شوہر دکھائی دیتا ہے
بڑھاپا آیا تو زوجہ کے ہاتھوں ناک میں دم
جوان بیٹا بھی خود سر دکھائی دیتا ہے
ہوا تھا بردہ فروشوں کے ہاتھوں جو اغوا
وہ بھیک مانگتا در در دکھائی دیتا ہے
ہیں دام کم تو بھی وارا نہیں یہ مال مجھے
معیار میں بھی تو کم تر دکھائی دیتا ہے
بنا وہ عشق الہٰی نماز میں ہے کھڑا
جو مے سے خالی ہو ساغر دکھائی دیتا ہے
جو دیکھتا ہوں میں باطن کی آنکھ سے زاہد
وہ مجھ کو آنکھوں سے بہتر دکھائی دیتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?