By: muhammad nawaz
سینے میں میرے دھکتا پارا ہی بہت تھا
وحشت کو کسی غم نے ابھارا ہی بہت تھا
گلشن میں برگ برگ پہ ہونٹوں کے نشاں ہیں
اشکوں نے ان گلوں کو نکھارا ہی بہت تھا
اک بار جلتے ماتھے پہ وہ ہاتھ تو رکھتے
تنکے کا ڈوبتے کو سہارا ہی بہت تھا
اوج خمار یاد رہا نہ شرار مے
شیشے نے اس کا عکس اتارا ہی بہت تھا
کل گردش ایام نے جسکو مٹا دیا
وہ زخم میری روح کو پیارا ہی بہت تھا
واعظ ۔ فضائے خلد بہت دلنشیں لیکن
آنکھوں کو فقط انکا نظارہ ہی بہت تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?