By: Muhammad Tanveer Baig
ارادہ ہے جب اپنی ہی کشتی ڈبونے کا تو
سمندر میں اب کوئی سیلاب نہیں آتے
میرے نینوں کو دیکھو انہیں کیا ہوا ہے
ان پتھروں میں اب کوئی خواب نہیں آتے
قصور کیا ہے میرا، میری زندگی کے مالک
ان کانٹوں کے گلشن میں اب کوئی گلاب نہیں آتے
اے پتھر دل جب سے تو روٹھ گیا مجھ سے
میری شاعری میں اب کوئی شباب نہیں آتے
اے سنگدل بے وفا کیوں چراتا ہے نظروں کو
ان سوالوں کے تو عرش سے بھی جواب نہیں آتے
خفا جو ھو جاتا تھا وہ تیری ھر بات پے تنویر
سوچتا ھوں شاید تجھے ہی کوئی آداب نہیں آتے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?