By: Maria Riaz Ghouri
ساحل سمندر کشتیاں ڈوب جانے میں اک وقت لگتا ہے
حادثہ، حادثہ ہوتا ہے حادثہ بھلانے میں اک وقت لگتا ہے
اک فسانہ ان کہا سا رہا تمام عمر میرے دل میں
محض کہانی کی طرح ہو گئی ہوں کہانی کو پڑھنے میں اک وقت لگتا ہے
زندگی ڈگمگاتی کشتی کی طرح بہہ رہی ہے میری
موت ہے ساحل میرا اور اس ساحل تک جانے میں اک وقت لگتا ہے
چاند نکلا تو ہے پر بادلوں کا حجاب اوڑھے
کبھی پردہ کبھی جلوہ یہ وقت سمجھنے میں اک وقت لگتا ہے
حال دل بیاں کر دیا میں نے نگاہوں سے
شروع کیسے کرتی لب سے لبوں کو ہچکچانے میں اک وقت لگتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?