By: sahir
اپنے ما ضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بے کار تمناوں پہ شرمندہ ہوں میں
اپنی بے سود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے
میرے ما ضی کواندھیرے میں دبا رہنے دو
میرا ماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں
میری امیدوں کا حاصل میری کاوش کا صلہ
ایک بے نام اذیت کےسوا کچھ بھی نہیں
کتنی بے کار امیدوں کا سہارا لے کر
میں نے ایوان سجائے تھے کسی کی خاطر
کتنی بے ربط تمناؤں کے مبہم خاکے
اپنے خوابوں میں بسائے تھے کسی کی خاطر
مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتا ہوں
عشق ناکام سہی زندگی ناکام نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?