By: راشد قیوم انصر
یادوں کے ساتھ سینے میں پالی گئی ہے آگ
ہم جانتے ہیں کیسے سنبھالی گئی ہے آگ
رخصت کِیا اُسے بڑی دریا دلی کے ساتھ
جاتے ہی اس کےخود کو لگا لی گئی ہے آگ
دل کی طرح چراغ بھی بجھنے نہیں دیا
سورج کے ڈوبتے ہی جلالی گئی ہے آگ
لوگوں نے پھونک ڈالے شجر سارے شہر کے
اب کے گھروں کی سمت اچھالی گئی ہے آگ
اس نے ضمیر بیچ کے دولت سمیٹ لی
اجرت میں عمر بھر کی کما لی گئی ہے آگ
وہ خوف ہےکہ خود کو بچانے کے واسطے
اپنے ہی اردگرد جلا لی گئی ہے آگ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?