By: Akhlaq Ahmed Khan
کوئی ربط رکھتے کوئی سلسلہ رکھتے
تو ہم بھی دروازہ گھر کا کُھلا رکھتے
جاتے ہوئے اس نے پلٹ کر بھی نہ دیکھا
کیا اس کے پلٹنے کا آسرا رکھتے
تیرے بعد سب اندھیرا ہی تو تھا
کس کے لئے چراغ پھر جلا رکھتے
چلتے ہوئے کسی کے ہونے کا احساس رہے
اس لئے آپ ہی زمیں پر کچھ گرا رکھتے
تو نہیں پہلو میں تیرا احساس تو تھا
اسی احساس میں خالی مسہری کا سِرا رکھتے
باغ آنگن میں اُجڑتا نہ تو کیا ہوتا
کیا تنہا بیٹھنے کو اُسے ہرا بھرا رکھتے
دن نہیں گنتے ، راہیں نہیں تکتے
تیری طرح گر ہم بھی کوئی دوسرا رکھتے
دیکھ تیرے بعد بھی زندہ ہوں میں ابتک
اور اس سے زیادہ کیا حوصلہ رکھتے
تیرے بعد کچھ اس لئے بھی جی گئے ہم
پھر جس بھی ملتے کچھ فاصلہ رکھتے
گر ہمیں لالچِ جامِ بہشت نہ ہوتی
مئہ پی کر غم تیرا ہم بھی بُھلا رکھتے
مزاج میں اپنے بدحواسیاں تو تھیں
ورنہ کیوں نام ہمارا وہ سرپھرا رکھتے
اخلاق کیا ملا تجھے اس فانی محبت سے
بھلا تھا اس سے کہ شوقِ خدا رکھتےتتتتتت
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?