By: Amjad Islam Amjad
کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دھواں نہیں
یہ عجیب شہرِ طلسم ہے! کہیں آدمی کا نشاں نہیں
نہ ہی اس زمیں کے نشیب میں نہ ہی آسماں کے فراز پر
کٹی عمر اس کو تلاشتے، جو کہیں نہیں پہ کہاں نہیں؟
یہ جو زندگی کا کھیل ہے، غم و انبساط کا میل ہے
اسے قدر کیا ہو بہار کی! کبھی دیکھی جس نے خزاں نہیں
وہ جو کٹ گرے پہ نہ جھکے سکے، جو نہ مقتلوں سے بھی رک سکے
کوئی ایسا سر نہیں دوش پر، کسی منہ میں ایسی زباں نہیں
جو تھے اشک میں نے وہ پی لئے، لبِ خشک و سوختہ سی لئے
مرے زخم پھر بھی عیاں رہے، مرا درد پھر بھی نہاں نہیں
نہیں اس کو عشق سے واسطہ وہ ہے اور ہی کوئی راستہ
اگر اس میں دل کا لہو نہیں اگر اس میں جاں کا زیاں نہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?