By: Shaheen Mughal
دوستوں کا مل کے کالج جانا
وہ راستے میں دبی سی ہنسی
اور بات بات پہ مسکران
ہر غم سے نا آشن
وہ دن بھر کا حساب لگان
کہ آج اس سہانےدل لبھانے
والے موسم میں
کونسا پیریڈ فری ہو گ
اور کیمسٹری کے پیریڈ سے
جان چھڑانا
پھر لیبارٹری میں ہیپی نیوائیر کے
کارڈز بنا کے چپکے سے ایکدوسرے
کے بیگز میں رکھن
وہ دھند کے بادلوں میں
بارش کی پھوار میں
فرینڈ شپ روڈ پہ بار بار چکر لگان
اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے
ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ کے زندگی میں
آگے بڑھنے کا عہدو پیمان کرن
وہ کالج کینٹین پہ جا سموسےاملی
کی چٹنی کا لطف اٹھان
وہ دوستوں کا مجھےکتابی کیٹرا
کہ کے چڑانا
میری کتابوں کا چھپان
پھر روٹھنمنان
معصوم سی شرارتوں پہ
خوب قہقہے لگان
وہ سنبل کے درخت کے نیچے
دامن پھیلائے پھولوں کے گرنے
کا انتظار کرن
وہ تصنع سے پاک محبتوں کا ایک
دوسرے پہ نچھاور کرنا
وہ اب تمام لمحے خواب ہوئے
آنکھوں سے بھی آنسو آزاد ہوئے
نجانے کتنے دسمبر بیت جائیں گے
مگر
کالج میں جو گزرا دسمبر۔۔۔۔
کبھی لوٹ کے نہ آئے گ
کبھی لوٹ کے نہ آئے گ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?