By: Abdul Rouf
کہاں لہو لہو سے یہ پھول سارے
کہاں یہ راکھ راکھ چمن
کہاں وہ پیوند زدہ لباس والوں کی حاکمیت
کہاں زخموں سے چور چور یہ برہنہ بدن
انہیں گرد سفر میں گنوا چکے ہیں کہیں
جن کے پاؤں کی دھول تھی نوید صبح بہاراں
اب نہ زاد سفر ہے پاس اپنے، نہ رخ منزل کا کچھ پتہ ہے
نہ راہ میں کوئی امید یاراں، نہ پیٹھ پیچھے ہیں اشکباراں
زباں پہ قصے رواں دواں ہیں، اکابریں کے فرات جیسے
مگر کردار میں عمل کی کوئی جھلک ہے، نہ کوئی اشارہ
کہاں "اسفل السافلین" کی یہ منزل
کہاں بحر ظلمات کا وہ کنارہ
قول و عمل میں تضاد لئے بالآخر امت مسلم نے
خود اپنے پاؤں تلے عظمت آباء کچل دی
کہاں وہ نجات دہندہ قبلہ اول، کہاں یہ ضمیر فروش
تکریت نے تکریت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ریت بدل دی
خزاں میں بھی جو بہاروں سا مزاج رکھتا ہو
ملا کوئی ایسا چارہ گر، اے چارہ گر نہیں مجھ کو
کوفہ تو آ گیا ہے پھر یزیدیوں کے ہاتھ
غضب یہ کہ حسین بھی کہیں آتا نظر نہیں مجھ کو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?