By: نذیر تبسم
طوفاں کا وہم ہے نہ سمندر کا خوف ہے
مجھ میں چھپا ہوا مرے اندر کا خوف ہے
امید جس سے زندہ تھی وہ فصل جل گئی
جو رہن رکھ چکا ہوں اسی گھر کا خوف ہے
میرے بدن میں جس سے دراڑیں سی پڑ گئیں
آنکھوں میں آج بھی اسی منظر کا خوف ہے
آواز دائروں میں مقید سی ہو گئی
ہر اک صدا کو گنبد بے در کا خوف ہے
میں بھی اسی قبیلے کا اک فرد ہوں نذیرؔ
دستار سے زیادہ جسے سر کا خوف ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?