By: وشمہ خان وشمہ
اسے شاید نہیں رغبت مرے اجڑے مقدر کی
خبر رکھتا ہے دنیا میں ہمیشہ سے جو گھر گھر کی
انا بھی ہے خودی بھی ہے مری اپنی طبعیت میں
جدائی مار دیتی ہے مجھے اپنے ہی رہبر کی
میں لوگوں کے لیے اب عامیانہ شعر کہتی ہوں
میں اب امید رکھتی ہی نہیں ہوں آپ سے شر کی
نئی کچھ بات کہنے کے لیے بے چین رہتی ہوں
مرے فن کو ملی ہے اب تو گہرائی سمندر کی
گریباں چاک ہے سب کا مگر کس کو خبر ہے یہ
کہ باتیں کر رہا ہے ہر کوئی میدانِ محشر کی
غریبوں سے تو ان کی مفلسی نے زندگی چھینی
‛‛کہ طاقت اڑ گئی ‛اڑنے سے پہلے میرے شہپر کی‛‛
نجانے کتنے موسم زندگی میں تیرے بعد آئے
میں کیوں یہ ٹھوکریں کھاؤں زمانے تیرے در در کی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?