By: Dr.Zahid Sheikh
فضائے غیر میں ہم نے کہے سخن کتنے
وطن سے دور کھلائے ہیں یہ چمن کتنے
دیار غیر میں گو دور ہیں سبھی اپنے
مگر ہیں ان کے تصور میں ہم مگن کتنے
کمی تو کوئی نہیں اجنبی سے دیس میں ،پر
یہ سوچتے ہیں کہ ہیں آج بے وطن کتنے
وہ قربتوں کا زمانہ تو کب کا بیت گیا
اب آ رہے ہیں ہمیں یاد وہ ملن کتنے
تم ان کو پڑھ نہ سکے دور ہم سے ہو بیٹھے
ہماری آنکھوں میں الفت کے تھے متن کتنے
تمھارے دل کے مکاں میں مقیم ہو نہ سکے
کیے تھے ہم نے تو اس واسطے جتن کتنے
سنوارتے تو مقدر بھی کس طرح زاہد
بدل کے دیکھے تھے اس زیست میں چلن کتنے
(یہ غزل ان پاکستانیوں کے لیے تحریر کی ہے جو روزگار یا کسی
اور سبب اپنے ملک سے دور ہیں۔ اور پھر خصوصا“ وہ لوگ
جو سات سمند پار بیٹھے بھی اردو ادب
کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت میں انھیں میری طرف سے
خراج تحسین ہے۔۔۔۔۔ شبیب ہاشمی صاحب، عزرا ناز صاحبہ ،
اصغر صاحب، رضوانہ صاحبہ، ندیم مراد صاحب وغیرہ کو
اس سلسے میں سیلوٹ پیش کرتا ہوں ۔ اللہ ان سب
کو مزید لکھنے کی توفیق عطا کرے
آمین )
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?