By: Ibne-Azim Fatmi
گھر میں نہیں ہوتے کبھی باہر نہیں ہوتے
ایسا ہے کہ ہم خود میں بھی اکثر نہیں ہوتے
انسان کے دکھ درد کا رہتا ہے انہیں پاس
احساس جو رکھتے ہیں وہ پتھر نہیں ہوتے
اک خواب کے چھن جانے سے بےآس ہوئے تم
مایوس کبھی عشق کے پیکر نہیں ہوتے
کب راحت منزل انہیں آتی ہے میسر
جو جادہ دشوار کے خوگر نہیں ہوتے
کرتے ہیں ادب اپنے بزرگوں کا ہمیشہ
تہذیب کے پالے ہوئے خود سر نہیں ہوتے
پیاسوں سے یہ کہہ دو کہ وہ دھوکے میں نہ آئیں
دریاؤں کی مانند سمندر نہیں ہوتے
درپیش سفر ہے تو عظیم اس سے ڈریں کیوں
بگڑے ہوئے کب وقت کے تیور نہیں ہوتے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?