By: وشمہ خان وشمہ
کاش پڑجائے خرابوں میں ضرورت نہ رہی
موجِ تقدیس کی صورت ہے، یہ صورت نہ رہی
"جب وہ آئے تو چراغوں کی ضرورت نہ رہی"!
میں نے کاٹی ہے ترے پیار میں یہ عمررواں
دولتِ حسن کی خیرات مبارک ہوتجھے
تیرے حصے میں نہیں آئی کدورت نہ رہی
آتشِ ہجر میں خود کو ہی جلایا اس نے
بامِ تقدیر کو سزا کیوں ہے پہ چاہت نہ رہی
یہ مرا ذوقِ مسافت ہے مرا عزمِ جنوں
بند آنکھوں کے سبھی خواب ہیں حسرت نہ رہی
اپنی ہی سیج پہ آشاؤں کا لاشہ کیسا
غم کو اب پاس بلاتے ہوئے دہشت نہ رہی
مجھ کو لاتی ہے یہاں تیری عقیدت وشمہ
ورنہ اپنے ہی کسی کام سے شہرت نہ رہی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?