By: Mohammed Iqbal Ishrat Warsi
آج کل حال ہے یہ قوم کے جوانوں کا
کچھ کو موبائل کچھ کو روگ مہ جبینوں کا
گھر سے لیجایئں گھر پہ چھوڑ کے بھی خود جائیں
کس قدر ہے خیال اِنہیں قوم کی حسینوں کا
پہلے الفت تھی کتابوں سے مدرسوں سے انہیں
اب گزارہ نہیں موبائل بن شبینوں کا
پہلے کہتا یہ تھا ابا مجھ کو لا کہ دو قلم
اب یہ چاہتا ہے کلیکشن مائیکل کے گانوں کا
اے کے فوٹی سیون بھی ان کو تو اب بھاتی نہیں
ان کو دینا چاہیے اِذن توپ خانوں کا
پہلے ابا آئیڈیل تھے بہنوں سے بھی پیار تھا
اب یہ دیوانہ ہے بِلو‘ شَنو‘ شَبو‘ رانوں کا
پہلے اماں کے اِشارے پہ چلے آتے تھے یہ
اب تو لگتا ہے کہ بند ہے وال اِنکے کانوں کا
اپنے والدین کو مسلِم سَتا سکتا نہیں
یہ طریقہ لگتا ہے اغیار کا شیطانوں کا
کل نکل کے پھر اک بچی اپنے گھر سے چل پڑی
پھر جنازہ دھوم سے نکلا ہے کچھ ارمانوں کا
پہلے گھر کے سامنے سے جو گزر سکتے نہ تھے
اب بذریعہ وہ موبائل مالک گھر کے خانوں کا
شور و غل سن کہ یہ عشرت وارثی کہنے لگا
یہ ہے مچھلی مارکیٹ یا شور ہے ایوانوں کا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?