By: ZIA ULLAH TAHIR
میرا غم کبھی جدا نہیں ہوتا
زخم کوئی بھی نیا نہیں ہوتا
دیکھا ہے ہر شخص کو خدا بنتے
جیسے کوئی دوسرا خدا نہیں ہوتا
سارے دریاؤں کا پانی میرے اندر تھا
میں اپنی ذات میں ، اک سمندر تھا
رشک مجھ پر تھا ، واجب بہر صورت
دنیائے غم و حسرت کا میں سکندر تھا
میرے راستے میں جتنے بھی پتھر آتے ہیں
میرے خون کے خریددار نظر آتے ہیں
میں نے کچھ بھی ، نہیں بگاڑا ان کا
جو بن کے دشمن ، میرے گھر آتے ہیں
خوف رسوائی تھا ، لب کشائی کیا کرتے
کٹے تھے پاؤں ، بادیہ پیمائی کیا کرتے
جب ہم ہی ، بے موت مر گئے لوگوں
پھر ان کا دعوے مسیحائی کیا کرتے
کس خزاں ، کس بہار کی بات کرتے ہو
دل کے اجڑے دیار کی بات کرتے ہو
لکھا ہوا اپنا ، بھول جاتے ہیں لوگ
نادان ہو زبانی ، اقرار کی بات کرتے ہو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?