By: kanwal naveed
تم ہی کہو کیسے سنبھلیں پھر
جب تھامنے والا ہی چھوڑے تو
کھلنے کی امید کیسے کرئے
جب پھول کو مالی توڑے تو
عجب کھیل ہے رشتوں کا
عجب یہ دنیا داری ہے
کبھی کوئی دوا کا کام کرئے
کوئی رشتہ خود بیماری ہے
ہر کوئی مجرم سا لگتا ہے
دل کی عدالت کے کٹہرےمیں
ذات اپنی بھی لگتی ہے
مجھے تو لاشعور کے پہرے ہیں
کوئی خواہ کیسا ہی سچا ہو
کبھی پھر سچا نہیں لگتا
جب بروسہ ٹو ٹ جائے تو
کو ئی اچھا نہیں لگتا
کوئی جیل سے تو نکل سکتا ہے
اپنی ذات سے کیسے نکلے گا
برف ہو تو پگھل بھی جائے کنولؔ
پہاڑ کوئی ہو تو کیسے پگھلے گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?