By: طالب دہلوی
محبت جلوۂ رخسار بھی ہے
محبت کاکل خم دار بھی ہے
تجلی مانع دیدار بھی ہے
نظر کی راہ میں دیوار بھی ہے
وہ سادہ ہی نہیں پرکار بھی ہے
بکار خویش جو ہشیار بھی ہے
بشر دانا بھی ہے ہشیار بھی ہے
مگر مست مئے پندار بھی ہے
محبت مانع اظہار بھی ہے
محبت مائل گفتار بھی ہے
مری تسخیر دل میں کار فرما
تری شیرینئ گفتار بھی ہے
بشر پر ہیں جہاں پابندیاں اور
اسیر سبحہ و زنار بھی ہے
زمانہ صلح دشمن ہے ازل سے
زمانہ برسر پیکار بھی ہے
شفق میں گل میں جام ارغواں میں
مری رنگینیٔ اشعار بھی ہے
محبت کا مزہ کیا پوچھتے ہو
محبت پیار بھی تکرار بھی ہے
فریب خامشی بھی دل نے کھایا
ہلاک شوخیٔ گفتار بھی ہے
جسے کہتے ہیں سب دنیا میں جینا
بہت آساں بہت دشوار بھی ہے
جو نیکی کر کے دریا برد کر دے
کہیں وہ صاحب ایثار بھی ہے
تمنا سربلندی کی تو برحق
مگر کچھ جوہر کردار بھی ہے
جہاں ہیں اور اسباب تنزل
ہماری پستیٔ معیار بھی ہے
اسے مجموعۂ اضداد کہیے
بشر مجبور بھی مختار بھی ہے
وہی انساں جو ہے غفلت پہ مائل
رہین جذبۂ بیدار بھی ہے
ادب کو استقامت بخشنے میں
مری برنائی افکار بھی ہے
اسے شعلہ بھی کہیے یہ ہے شبنم
محبت نور بھی ہے نار بھی ہے
تمہاری منتظر مدت سے طالبؔ
چمن میں نرگس بیمار بھی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?