By: kanwal naveed
نہیں جانتی اپنی ذات سے کیسے نکلوں
کیو نکہ بہت مشکل ہے خود سے جدائی
روز روز ہے میرا خود سے جھگڑا
روز اپنی ہی عدالت میں سنوائی
عجب عجب سے رشتے ناتے
اپنا اپنا حق ہیں جتاتے
کبھی ہنساتے تو کبھی رولاتے
جب بھی اپنے پاس بیٹھاتے
یہاں سچ اور جھوٹ گلے ملے ہیں
پھولوں کے ساتھ کانٹے بھی کھلے ہیں
یہ کیسے جذ بے ہیں ذات میں اپنی
ہم سر سے پاوں تک ہلے ہیں
نہ ہم کسی کے نہ کوئی ہمارا
زندگی کو میسر نہیں کوئی کنارہ
ہاتھ پکڑ لیتے ہیں مگر یقین نہیں آتا
سب کچھ ذات میں کیوں بدل نہیں جاتا
ہم ہوں کسی کے کاش کوئی ہو ہمارا
جیون کو میسر ہو اب کوئی سہارا
وفا کے موسم نہ محبت کی وادی
گزر چکی ہے زندگی مگر آدھی
نہ خاموشی بن پائی نہ صدا کسی کی
کبھی اپنے لیے تو کبھی سزا کسی کی
کبھی پہاڑ جیسی ہوں تو کبھی برف سی پگھلوں
نہیں جاتنی اپنی زات سے کیسے نکلوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?