By: roop zahra
اے آدم کے بیٹے اک بات بتا
تیرے ظلموں کی انتہا ھے کیا
حوا کی مظلوم بیٹی پر
اتنے ستم تو ڈھاتا ھے
ذرہ سا بھی دل میں ترے
خوف خدا نہیں آتا ھے
عورت کو سمجہتا ھے پیر کی جوتی
تو اسی کی کوکھ سے جنما ھے
یے کیوں بھول جاتا ھے
عورت وفا کا پیکر پھر بھی
مقدر م اس کے رسوایئاں
تو بے وفائی کر کے بھی
پارسا کھلاتا ھے
کرتا ھے گھمنڈ مردانگی پر
بے جرم و خطا ستاتا ھے
کبھی گالی گلوچ کبھی مار پیٹ
کس کس طرح سے تو
عورت کا صبر آزماتا ھے
سہ کر ترے ظلم و ستم
تری ہی خاطر مسکراتی ھے
مانگتی ھے دعائیں پھر بھی تری سلامتی کی
ہونٹوں پہ اس کے پھر بھی
حرف شکایت نہ آتا ھے
بے شک تم ان کا لباس ھو
اور وہ تمھارا لباس ہیں
یہ لله پاک فرماتا ھے
مگر تو اپنے ہی لباس کو کر کہ
بے آبرو اتراتا ھے
تجھے احساس نھیں مگر جان لے
کہ یہ راستا تجھے جھنم کی طرف لے جاتا ھے۔۔۔۔۔
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?