By: Fazlul Hasan
وہ پری حسن مرے خوابوں میں آتا ہے بہت
گر نہیں آیا تو راتوں کو جگاتا ہے بہت
لوگ مظلو م ہمیں کہتے ہیں تو کہنے دو
تیرا انداز ستم ہم کو تو بھا تا ہے بہت
غائبانہ ہی سہی ہے وہ ستم گر کتنا
نیند بھی آنے نہیں دیتا ستا تا ہے بہت
گھر کا گھر کیوں ترا بیمار پڑا رہتا ہے
اچھی تنخواہ ہے اوپر کی کماتا ہے بہت
مر گیا بھوک سے ہمسایہ ترا اے مغر ور
کچھ نہیں پاس ترے اور دکھاتا ہے بہت
باتوں باتوں میں سبھی راز اگلواتا ہے
پیتا خود کم ہے مگر ہم کو پلا تا ہے بہت
آگے کم ظرف کے مت ہاتھ کبھی پھیلا نا
کر کے احسان ذرا سا وہ جتا تا ہے بہت
اس لئے گھومتے ہیں سب ترے آگے پیچھے
تو حسینوں کے حسن ناز اٹھا تا ہے بہت
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?