By: وشمہ خان وشمہ
تیرے احساس کے جلتے ہوئے صحراؤں کا
دھوپ میں رخت سفر باندھا ہے پھر گاؤں کا
زندگی تیرے بنا یوں تو گزر جائے گی
خون ہوتا ہوا دیکھا ہے تمناوں کا
عشق میں ہوتی ہے رسوائی ذرا سوچ کے چل
نشہ بڑھتا ہے جو الفت میں حسیناؤں کا
راہ میں دَیر بھی ، مسجد بھی ہے میخانہ بھی
ذکر اچھا نہیں راہوں میں کلیساؤں کا
مجھ کو معلوم ہے اب میری ضرورت کیا ہے
میں تو کانٹا تھی تری راہ ، ترے پاؤں کا
زخم کو اور بڑھاتے ہیں نئے زخم کے ساتھ
آج یہ حال ہے الفت کے مسیحاؤں کا
جب بھی سنتی ہوں میں کوئل کی صدائیں وشمہ
یاد آتا ہے مجھے نغمہ مرے گاؤں کا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?