By: Aiman Shahid
اس دبی دبی ہنسی میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
ان چمکتی آنکھوں میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید ٹوٹے ہیں خواب بری طرح سے
ان چپ لبوں کی حرکت میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید چاہا ہے کسی کو پوری طرح سے
اس پل پل سے دھڑکتے دل میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
اس مسکراہٹ پر کرتے ہیں لوگ یقین ایسے
اس ہر لمحے کی خاموشی میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید کچھ تو چھپا ہے ان آنسوؤں میں بےحد
ان بوندوں کی شدت میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید دکھا ہے کچھ تو جو پردے میں ہے
ان لمحوں کے درد میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
افسردہ کر کے کہتے ہیں گناہ کہاں
اس ٹپکتے خون میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
لفظوں کی اہمیت کچھ بھی نہ ہو جیسے
ہر لفظ کی آہٹ میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
اب آنسو بھی لگتے ہیں لوگوں کو پانی کے قطرے
ہر تکلیف کے لمحے میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?