By: Ahsan Mirza
اک نگاہءِ مست کے انتظار میں ہوں
عرصے سے راہگزرِ خارزار میں ہوں
میں چل پڑا تھا یونہی پیدل سفر پہ لیکن
رستے کی صعوبتوں سے بہت انتشار میں ہوں
ملتے ہیں لوگ ایسے جیسے کے پارسا ہوں
میں تو کوئی جیسے گناہوں کے بار میں ہوں
ہے ظرف جتنا جس کا اتنا وہ کرسکا ہے
میں بھی خودپرستی کے اس کاروبار میں ہوں
سب لوگ اپنے اپنے مطلب کو دیکھتے ہٰیں
محسوس ہوا کہ جیسے سانپوں کے غار میں ہوں
منزل پہ بھی پہنچ کر محسوس ہوا ہے احسن
اب بھی تو میں کسی کے انتطار میں ہوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?