By: شفیق خلش
ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف
ہوجائیں روز و شب کے بھی ایّام مختلف
شام و سحر یہ دیں مجھے دُشنام مختلف
کیا لوگ ہیں، کہ روز ہی اِلزام مختلف
پہلےتھیں اِک جَھلک کی، یا مِلنے کی مِنّتیں
آتے ہیں اُن کے اب مجھے پیغام مختلف
دِل پھر بضد ہے لوٹ کے جانے پہ گھر وہی
شاید لِکھا ہے زیست کا انجام مختلف
تیرا تعلق ایسے وطن سے تھا کب خلش
جس کے ہر ایک شہر کا اِسلام مختلف
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?