By: Ahsan Mirza
دل مجبور باتوں سے بہل جاتا تو کیا ہوتا
وہی ہوتا جو ہونے کا خدا نے لکھ دیا ہوتا
مرے ساقی ترے اس حسن کی پیتا اگر نہ مئے
نفس کے آبگینے میں خیالِ کبریا ہو تا
نکل جاتی عناصر کے سلاسل سے جو اپنی جاں
مریضِ عشق ہوں آخر فنا ہو کر بقا ہو تا
مجھے گر یہ خبر پوتی تغافل آشنا ہو تم
عروجِ نشنگی میں غم کو پینے کا مزا ہوتا
خرد دیکھے جو مسجد میں جنوں دیکھے وہی دل میں
بھلا اس کشمکش میں کب خدا سا راز وا ہوتا
مری حسرت جو مجھ کو کچھ قریبِ ‘لا مکاں‘ کرتی
مرا اٹھنا عبادت اور مرا جھکنا دعا ہو تا
سفر پہ آسمانوں کے سواری میں خیالوں کی
کہاں تک جا سکا ہوتا، کہاں تک نا ر سہ ہوتا
زمینِ حضرتِ غالب نہیں ملتی جو لفظوں کو
کہاں جا کر بیاں کرتا، جو احسن میں بپا ہوتا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?