By: NEHAL GILL
تھا میں عام سا ذرا اِس زمین کی خاک کا
تُو نے سینے سے لگا کے سونا بنا دیا
کیسے اُتاروں گا قرض ترے احسانوں کے
بے جان بُت کو جینا سکھا دی
میں کھویا مسافر جو جگنو کی لو میں رستہ تلاش کرتا تھا
تُو نے بنا کے مہتاب مجھے فلک سے بیٹھا دی
اور بھی آئے کہی جو دعوے کرتے تھے محبت کے
مگر تری محبت نے مان مرا بڑا دی
دوپہر کی دھوپ میں جلا ہوں میں ہو کے بے بس
کرکے سایہ زلفوں کا تُو نے مجھے سُلا دی
برساتوں نے جلایا ہے مجھے اور پھولوں نے زخم دیئے
اب لگتے ہیں کانٹے بھی گُل جادو کیسا چلا دی
مری ساری زندگی کی عبادتوں کا خدا نے
اب جا کے تری صورت مجھے سلہ دی
ہے تری وفائوں کا اثر ورنہ مجھ میں وہ بات کہاں
لفظوں کو سجانے کا ہنر نہال کو سکھا دی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?